تمہید
اسلامی شریعت اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ایک الہیٰ نظام ہے جو انسان کی زندگی کو منظم کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کی وہ ہدایات اور احکامات شامل ہیں جو دین، جان، عقل، نسل اور مال کے تحفظ کے عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے نازل کی گئی ہیں۔ شریعت نے صدیوں پر محیط ایک عظیم اسلامی تہذیب کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شریعت میں دو اقسام کے احکام شامل ہوتے ہیں:
قطعی احکام
ایسے احکام جو قرآن مجید یا سنت نبوی میں صاف اور واضح انداز میں وارد ہوئے ہوں، جن میں تبدیلی یا اجتہاد کی گنجائش نہیں، جیسے سود اور زنا کی حرمت، نماز اور زکوٰۃ کی فرضیت۔ یہ احکام ہر زمان و مکان میں یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں۔
ظنی اور اجتہادی احکام
ایسے احکام جو علماء نے اجتہاد سے نصوص سے اخذ کیے ہوں یا جو وقت و حالات کے مطابق بدلتے وسائل سے متعلق ہوں، جیسے مالی معاملات کا انتظام یا حکومتی و انتظامی نظام۔ یہ احکام زمانے اور حالات کی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہیں۔
لہٰذا، اسلامی شریعت ایک ایسا نظام ہے جس میں قطعی و ثابت احکام کے ساتھ ساتھ اجتہادی و تجدیدی اصول بھی شامل ہیں، جو عدل و رحمت کو قائم کرنے اور انسان کی دنیا و آخرت میں فلاح کی راہ متعین کرتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم شریعت کا مفہوم، اس کی خصوصیات، اس کے دائرہ کار، اور فقہ سے اس کے بنیادی فرق کو واضح کریں گے، اور ساتھ ہی عصر حاضر میں اس کی اہمیت پر گفتگو کریں گے۔
1. اسلامی شریعت کا تصور
لغوی مفہوم
"شریعت” کا مطلب ہے سیدھا راستہ، یا ایسا چشمہ جو سب کے لیے کھلا ہو۔
اصطلاحی مفہوم
شریعت ان عقائد، عبادات، معاملات اور اخلاقیات کے مجموعے کا نام ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے قرآن و سنت کے ذریعے مشروع کیا ہے۔
یہ ایک الہیٰ فریم ورک ہے جو حلال و حرام کی حدود کو متعین کرتا ہے، اور واجب، مستحب، مکروہ اور حرام امور کی وضاحت کرتا ہے۔
2. اسلامی شریعت کے مصادر
اسلامی شریعت کے صرف دو بنیادی ماخذ ہیں:
1. قرآن مجید
قرآن اللہ کا کلام ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل کیا گیا۔ یہ اسلامی قانون کا سب سے اعلیٰ اور بنیادی ذریعہ ہے۔ اس میں مختلف امور سے متعلق تفصیلی احکامات کے ساتھ ساتھ ایسے اصول بھی موجود ہیں جو ہر زمانے اور جگہ کے لیے موزوں ہیں۔
2. سنت نبوی
سنت سے مراد نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور تقریرات ہیں۔ یہ قرآن میں اجمالی طور پر مذکور احکام کی تفصیل فراہم کرتی ہے اور انہیں عملی طور پر نافذ کرتی ہے۔ سنت بھی اللہ کی طرف سے وحی ہے، اگرچہ نبی کے الفاظ میں بیان کی گئی۔
3. شریعت اور فقہ میں فرق
شریعت اور فقہ کے درمیان فرق کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے درج ذیل مثالیں ملاحظہ فرمائیں:
🕌 شریعت کے احکام (قطعی، غیر متغیر):
-
زنا اور سود کی حرمت
-
نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی فرضیت
-
قتل اور ظلم کی ممانعت
-
لین دین میں عدل کا حکم
📘 فقہی مسائل (اجتہادی، متغیر):
-
جدید ریاست میں زکوٰۃ کی تقسیم کا طریقہ
-
بینک کارڈز اور قرضوں کے احکام
-
کمپنیوں کے معاملات اور حصص کی تنظیم
-
عدالتی نظام اور قانونی طریقہ کار
یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ شریعت مستقل اصولوں کا مجموعہ ہے، جبکہ فقہ ان اصولوں کو بدلتے حالات پر لاگو کرنے کی انسانی کوشش ہے۔
شریعت
-
ماخذ: الہیٰ وحی (قرآن + سنت)
-
عقیدہ، اخلاق، عبادات اور معاملات پر مشتمل
-
بنیادی طور پر غیر متغیر
فقہ
-
انسانی فہم و اجتہاد کا نتیجہ
-
شریعت کو عملی زندگی پر لاگو کرنے کا عمل
-
ماخذ: قرآن، سنت، اجماع، قیاس، استحسان، مصالح مرسلہ، سد ذرائع وغیرہ
نتیجہ: شریعت اللہ کی طرف سے ہے، فقہ انسان کی فہم و تعبیر۔
4. اسلامی شریعت کی خصوصیات
1. ربانی ماخذ
2. ہمہ گیری
3. اصولوں میں ثبات، فروع میں لچک
4. عدل و مساوات کا قیام
5. فطری انسانی جبلت کے مطابق
5. شریعت کے اطلاق کے دائرے
1. عبادات
نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج کے ذریعے بندے اور رب کے تعلق کو منظم کرتی ہے۔
2. معاملات
معاشی و سماجی تعلقات کو منظم کرتی ہے، سود، دھوکہ اور فریب کی ممانعت کرتی ہے۔
3. احوالِ شخصیہ
نکاح، طلاق، نان نفقہ اور وراثت جیسے امور کے احکام متعین کرتی ہے۔
4. اخلاق و آداب
سچائی، رحمت، حیاء اور برداشت کی تعلیم دیتی ہے۔
5. حدود و سزائیں
سماجی امن و امان کے تحفظ اور جرائم کی روک تھام کے لیے سخت ضوابط کے ساتھ نافذ کی جاتی ہیں۔
6. عصر حاضر میں شریعت
شریعت میں اتنی وسعت اور لچک ہے کہ یہ ہر زمان و مکان میں قابل اطلاق ہو سکتی ہے، بشرطیکہ:
-
اجتماعی فقہی اجتہاد کو متحرک کیا جائے
-
مقاصد شریعت کو مدنظر رکھا جائے
-
مصالح مرسلہ اور استحسان جیسے فقہی ذرائع استعمال کیے جائیں
شریعت جامد نہیں بلکہ ایک زندہ اور متحرک نظام ہے جو اہل علم کی منضبط فہم کے ذریعے مسلسل تجدید پذیر رہتا ہے۔
7. شریعت کے روشن نمونے
-
خلافتِ عمر کے دور میں قحط کے سبب چوری کی حد معطل کر دی گئی
-
غیر مسلم شہریوں (اہلِ ذمہ) کو مکمل حقوق دیے گئے
-
عدل و انصاف کا نظام خلفاء پر بھی نافذ ہوتا تھا
خاتمہ
اسلامی شریعت انسانی زندگی کے لیے ایک مکمل الہیٰ نظام ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ وحی ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں کو منظم کرتی ہے۔ یہ فقہ سے مختلف ہے، جو کہ شریعت کی فہم اور اس کے اطلاق کی انسانی کوشش ہے۔
آج کے چیلنجز کے دور میں، شریعت کی طرف نئے اور معتدل فہم کے ساتھ رجوع ضروری ہے، جو اس کے مقاصد اور عوام کی بھلائی کو مدنظر رکھتا ہو۔ شریعت ترقی میں رکاوٹ نہیں، بلکہ اصل ترقی اور ہمہ جہت بیداری کی راہ ہے۔